وہ لشکر
اور وہ ہاتھی
آگے بڑھ نہ سکے تھے
اس پتھر کو اکھاڑ پھینکنے کے لئے
جسے چادر میں لپیٹ کر رکھا گیا تھا
ان پر
آسمان میں
اڑتی ہوئی ابابیلوں نے
اپنی چونچوں اور پنجوں سے
کنکریوں کی بارش کی تھی
آج پھر ویسا ہی
ایک لشکر
ہوا میں اڑتے ہوئے
ہاتھیوں کے ساتھ
بڑھ رہا ہے
لیکن
وہ ابابیلیں کہاں ہیں
جنہوں نے
آسمان سے کنکریوں کی بارش کی تھی
اور اب
وہ پتھر
تلاش
روح کی
جسم میں
مشترک ہے
صدیوں سے
اس پر بھی
جانے کیوں کچھ لوگ
قیامت سے ڈر کر
پہاڑوں پہ
چڑھ رہے ہیں
کیوں نہ ہم
جو اپنے ہی جسموں میں قید ہیں
نیچے
اتر کر
اس قیامت کا
انتظار کریں
جو بھی
ابھی نہیں آئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.