پتھر
ریت سے بت نہ بنا اے مرے اچھے فن کار
ایک لمحے کو ٹھہر میں تجھے پتھر لا دوں
میں ترے سامنے انبار لگا دوں لیکن
کون سے رنگ کا پتھر ترے کام آئے گا
سرخ پتھر جسے دل کہتی ہے بے دل دنیا
یا وہ پتھرائی ہوئی آنکھ کا نیلا پتھر
جس میں صدیوں کے تحیر کے پڑے ہوں ڈورے
کیا تجھے روح کے پتھر کی ضرورت ہوگی
جس پہ حق بات بھی پتھر کی طرح گرتی ہے
اک وہ پتھر ہے جو کہلاتا ہے تہذیب سفید
اس کے مرمر میں سیہ خون جھلک جاتا ہے
ایک انصاف کا پتھر بھی تو ہوتا ہے مگر
ہاتھ میں تیشۂ زر ہو تو وہ ہاتھ آتا ہے
جتنے معیار ہیں اس دور کے سب پتھر ہیں
جتنی اقدار ہیں اس دور کی سب پتھر ہیں
سبزہ و گل بھی ہوا اور فضا بھی پتھر
میرا الہام ترا ذہن رسا بھی پتھر
اس زمانے میں تو ہر فن کا نشاں پتھر ہے
ہاتھ پتھر ہیں ترے میری زباں پتھر ہے
ریت سے بت نہ بنا اے مرے اچھے فن کار
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.