پیام ہستی
تبسم کی ہوس ہو برق کے آثار پیدا کر
جو گر یہ آرزو ہو چشم دریا بار پیدا کر
مرض ہی کیا مداوا جس کا آساں ہو طبیبوں پر
نہ پہچانے مسیحا جس کو وہ آزار پیدا کر
تجھے اے دل عدو کو ہو اگر چبھتی ہوئی کہنا
تو ہر ہر حرف میں تیزئنوک خار پیدا کر
اگر اس مجلس گیتی میں اوروں کو رلاتا ہے
دل درد آشنا و دیدۂ خوں بار پیدا کر
تجھے یہ ہمت مردانہ کہتی ہے کہ ایسا دل
جو قبل از موت ہی مرنے پہ ہو تیار پیدا کر
تنازع للبقا جاری ہے تو میدان ہستی میں
نہ ہو جس کی سپر ایسی کوئی تلوار پیدا کر
بقائے اقویا کے مسئلہ پر بحث سے پہلے
تن سہراب و زور حیدر کرار پیدا کر
جو اس عالم میں چلنا ہے تجھے حکم اعدو پر
تو استعداد دفع حملۂ اغیار پیدا کر
اگر منظور ہے تجھ کو ملے عالم کی چوپانی
تو اپنے پاؤں میں پھر گردش پرکار پیدا کر
اگر ہے چوکنا منظور قرآں کی تلاوت سے
برائے زخم غفلت مرہم زنگار پیدا کر
اگر تیری تمنا ہے کہ شایان خلافت ہو
تو شوق بندگیٔ واحد قہار پیدا کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.