پیام وطن
راحت ترے ہی درس سے پاتا ہے کل جہاں
سر تیری عظمتوں پہ جھکاتا ہے آسماں
گونجا یہیں سے امن و اماں کا پیام ہے
اس واسطے جہاں میں ترا احترام ہے
جو تیری محفلوں سے اٹھی وہ صدا ہے یہ
دنیا بنے بہشت ترا مدعا ہے یہ
فتنے کا شر کا بغض و حسد کا غنیم ہے
تو بھی عظیم قوم بھی تیری عظیم ہے
عالم بصد خلوص جھکائے نہ کیوں جبیں
تہذیب و علم و فن کا ہے گہوارۂ حسیں
شعلوں کو سرد کرنے کے ساماں کئے ہوئے
سب اہل دل ہیں ایک ہی جذبہ لئے ہوئے
پیغام ہے کہ آتش نفرت میں مت جلو
ظلمت میں شمع انس فروزاں کئے چلو
ہر دم بقائے دہر پہ چشم بشر رہے
ماضی و حال و فردا پہ گہری نظر رہے
دل دل سے ملتفت ہو محبت دو چند ہو
انسان کا وقار جہاں میں بلند ہو
در در کی خاک کوئی کہیں چھانتا نہ ہو
غربت ہے چیز کیا یہ کوئی جانتا نہ ہو
چہرے پہ رنگ آئے یہ غنچہ کھلا رہے
گلشن حیات انساں کا پھولا پھلا رہے
آگاہ ما و تو سے کسی کی زباں نہ ہو
تفریق رنگ و نسل کا نام و نشاں نہ ہو
دنیا سے دور جنگ و جدل کا دھواں رہے
گھر میں گلی میں گاؤں میں امن و اماں رہے
روشن جمالؔ دہر میں بھارت کا نام ہے
ہر لب پہ آج میرے وطن کا پیام ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.