Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پیش گوئی

وزیر آغا

پیش گوئی

وزیر آغا

MORE BYوزیر آغا

    ہنسی کھوکھلی سی ہنسی

    اور پوتھی پہ اک ہاتھ رکھ کر

    مجھے گھور کر

    گنگنایا

    یہاں سے وہاں تک

    مجھے ایک بھی سبز پتہ دکھائی نہیں دے رہا

    ایک بھی بانسری کی مدھر تان

    پانی کی گاگر کے نیچے چھلکتی ہوئی وحشی ہرنی سی آنکھیں

    کوئی ایک چمکیلا آنسو بھی باقی نہیں ہے

    دھواں راکھ اور خون

    دھرتی کی اجڑی ہوئی کوکھ میں چند جھلسی ہوئی ہڈیاں

    ادھ جلے پریم پتروں کے ڈھانچے

    درختوں کی لاشیں

    مکانوں کی اڑتی ہوئی دھجیاں

    سونے رستوں پہ پھرتی ہوئی کھوکھلی سی ہوا کے سوا

    اور کچھ بھی مجھے یاں دکھائی نہیں دے رہا

    بڑی دیر تک میں نے بوڑھے نجومی کی باتیں سنیں

    اور آباد راہوں پہ خوش پوش جوڑوں کو آنسو کی چلمن سے دیکھا کیا

    پھر اچانک

    نہ جانے کہاں اک بگل سا بجا

    اور نہ جانے وہ کیسے نکل کر مرے سامنے آ گیا

    ایک بھینگا مڑے ناخنوں والا عفریت

    جو پہلے دن سے

    مری آنکھ میں چھپ کے بیٹھا ہوا تھا

    مرے خون پر پل رہا تھا

    مأخذ :
    • کتاب : Wazeer Aagha Ki Nazmen (Pg. 93)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے