Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پشاور کی سیر

ابوالفطرت میر زیدی

پشاور کی سیر

ابوالفطرت میر زیدی

MORE BYابوالفطرت میر زیدی

    ہر ایک دل ربا ملا

    ہر ایک باوفا ملا

    جسے تھا پاس دوستی

    وہی اٹھا بڑھا ملا

    نشست جس کی دور تھی

    قریب آ گیا ملا

    پشاور آنے کا مجھے

    سہی جو لطف تھا ملا

    ہنسی ملی خوشی ملی

    خودی ملی خدا ملا

    رقیب تھا کھچا کھچا

    حبیب تھا گھلا ملا

    نظر نظر ادا ادا

    میں دیکھتا چلا گیا

    گلوں میں زندگی ملی

    چمن میں دل کشی ملی

    خوشی گلے لگی ملی

    ملی ہنسی خوشی ملی

    چمن چمن روش روش

    بہار حسن کی ملی

    کہیں بناوٹیں ملیں

    کہیں پہ سادگی ملی

    کہیں پہ ظلمتیں ملیں

    کہیں پہ روشنی ملی

    نظر کسی نگاہ سے

    کبھی ہٹی کبھی ملی

    نہ تھا کوئی جو ٹوکتا

    میں دیکھتا چلا گیا

    ہر ایک سمت خان ہیں

    شکیل ہیں جوان ہیں

    نہ نون ہیں نہ نان ہیں

    یہ سب کے سب پٹھان ہیں

    جہاد ان کی شان ہے

    جہاد کی یہ شان ہیں

    یہ غازیوں کے ہیں پسر

    مجاہدوں کی جان ہیں

    یہ سب خدا پرست ہیں

    خودی کے ترجمان ہیں

    بڑی بڑی حویلیاں

    بڑے بڑے نشان ہیں

    نظارہ ہائے دل ربا

    میں دیکھتا چلا گیا

    عجیب چیز ہے یہاں

    حسین رات کا سماں

    نگاہ جس طرف کرو

    چمک رہی ہیں بجلیاں

    حسین لوگ چار سو

    سڑک پہ ہیں رواں دواں

    عمارتوں کے سامنے

    جھکا ہوا ہے آسماں

    کہ دیکھنے کی چیز ہیں

    ادھر ادھر یہاں وہاں

    سکٹریوں کی موٹریں

    کمشنروں کی کوٹھیاں

    بہار تھی نکھار تھا

    میں دیکھتا چلا گیا

    یہ خوش لباس لڑکیاں

    حسیں حسیں جواں جواں

    حصول علم کے لیے

    قدم قدم رواں دواں

    خوشی سے دل مہک اٹھے

    نظر پڑی جہاں جہاں

    کھلی ہوئی کتاب میں

    شرافتوں کی داستاں

    حقیقتیں سمٹ گئیں

    ٹھہر کے دم لیا جہاں

    شراب کی مثال ہیں

    شباب کی یہ سرخیاں

    یہ انقلاب کی ادا

    میں دیکھتا چلا گیا

    حکیم بھی ہیں پیر بھی

    امیر بھی کبیر بھی

    اسمبلی میں جلوہ گر

    بڑے بڑے وزیر بھی

    کہ جن کے ووٹروں میں ہیں

    اقیل بھی کثیر بھی

    انہیں کے دم سے آج ہے

    یہ شہر بے نظیر بھی

    ہمارے لیڈروں میں ہیں

    شہیر بھی بصیر بھی

    مقیم اس مقام پر

    ہیں ایک دو سفیر بھی

    یوںہی بس اتفاق تھا

    میں دیکھتا چلا گیا

    غریب لوگ با وفا

    امین غیرت و حیا

    دھنی ہیں اپنی بات کے

    نہیں ہے خوف جان کا

    مسرتوں کی بات کر

    مصیبتوں کا ذکر کیا

    کبھی جو وقت آ پڑا

    برا بھلا گزر گیا

    دہی قدیم بات ہے

    نہ کچھ گھٹا نہ کچھ بڑھا

    کہ شکر جن کی شان ہے

    شکایتوں سے ان کو کیا

    پھٹا ہوا لباس تھا

    میں دیکھتا چلا گیا

    یہ شاعروں کی بزم ہے

    کہ عرصہ گاہ رزم ہے

    طرح طرح کی بولیاں

    الگ الگ ہیں ٹولیاں

    سخن میں کوئی فرد ہے

    کسی کا رنگ زرد ہے

    ہیں ان میں شہسوار بھی

    بزرگ با وقار بھی

    سبھی میں یہ کمال ہے

    ہر اک جگہ یہ حال ہے

    مریض ہو کہ ہو مرض

    مجھے کسی سے کیا غرض

    مشاعرہ ضرور تھا

    میں دیکھتا چلا گیا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے