Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پھانسی کا مجرم

حرمت الااکرام

پھانسی کا مجرم

حرمت الااکرام

MORE BYحرمت الااکرام

    جاگا کیا ہوں رات بھر

    بے خواب آنکھوں میں بسی تھیں کتنی ہی پرچھائیاں

    جن کو نہ مل پایا بدن

    پلکوں پہ جمتے جاتے تھے آنسو چٹانوں کی طرح

    جن کو تراشو لاکھ کوئی محل بننے کا نہیں

    اک آگ کا ٹھنڈا دھواں کیا جانے کتنی تلخیوں کا رازداں

    تنہائیوں کے دوش پہ بادل سا لہراتا رہا

    یہ کھیل بھی کیا کھیل تھا

    جیسے کوئی لیتا ہو میرے بازوؤں میں منہ چھپا کر سسکیاں

    کہتا ہو پہچانو ذرا میں کون ہوں کیا ربط ہے تم سے مرا

    میں یہ پہیلی بوجھنے کو تا سحر جاگا کیا

    تھی رات بھاری کس قدر یہ کیا کہوں

    جیسے کسی مقتول کی بالیں پہ مفلس اقربا چپ ہو گئے ہوں روتے روتے دیر تک

    رہ رہ سمٹتی شب گزیدہ رہ گزر

    اک سنسناتے تیر سی

    خوابوں کے پھندے کاٹتی

    آواز پہرے دار کی

    تاریکیوں کی وادئ خاموش میں

    اس طرح لاٹھی کے ٹھہوکے گونجتے

    جیسے لگاتا ہو کوئی پھانسی کا مجرم قہقہے

    کیا میں بھی مجرم ہوں کوئی

    کیا جانے کیا ہو ساعتوں کا فیصلہ

    یہ کون جانے دفعتاً کب ٹھنڈے بستر سے اٹھوں

    دہلیز پر آ جاؤں

    اور اس رہ گزر پر چل پڑوں

    ورنہ یہ لمبی رات لمبی اور بھی ہو جائے گی

    لیتا رہے گا کوئی میرے بازوؤں میں منہ چھپا کر سسکیاں

    میں اس کو پہچانوں گا کیا

    وہ میرا دکھ جانے گا کیا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے