پھینکو رام
پھینکو رام کو خوب آتا ہے تل کو تاڑ بنانا
رسی کو وہ سانپ بنا دیں اور ذرے کو تارا
نام تو ان کا سیوک رام تھا بن گئے پھینکو رام
ان کے غلط طریقوں نے ہی کیا انہیں بدنام
الف کو کہتے لاٹھی لیکن بنتے بڑے سیانے
ہر فن مولا کہلاتے ہیں گڑھتے ہیں افسانے
گاؤں میں اک شب چور جو آئے جاگا شور شرابہ
لاٹھیاں لے کر اک اک جیالا چوروں کے پیچھے بھاگا
پھینکو رام تو ڈر کے مارے گھر سے نکل نہ پائے
شور شرابہ ختم ہوا تو حضرت باہر آئے
گھوم گھام کے لوٹے تو تھا ہاتھ میں ایک انگوچھا
اسے دکھا کر کہا کہ جیوں ہی چور کو میں نے پکڑا
بھاگا خود کو چھڑا کے لیکن ہاتھ آیا یہ انگوچھا
ان کی لن ترانیوں سے تھے واقف سارے بھیا
دیکھا جا کر قریب سے وہ رامو کا تھا انگوچھا
گپ بازی کا ان کے دیکھا لوگوں نے انجام
ہوئے نہ اس پر بھی شرمندہ بھائی پھینکو رام
جس سے عزت پہ حرف آئے باقی رہے نہ نام
پیارے بچو کبھی نہ کرنا تم سب ایسے کام
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.