برف بے موسم گری
چٹان سے میدان تک
بے درختوں کی زمیں
بے اون بھیڑوں کے لیے
زندہ رہنا اور مرنا دونوں مشکل ہو گئے
آنکھ بے منظر خلا کو
تکتے تکتے تھک گئی
وقت کی رفتار کو
بتلانے والی سوئیاں
ہندسوں کی بے صلہ بے کار گردش کرتے کرتے رک گئیں
آڑے ترچھے اونچے نیچے راستے
برف کی موٹی تہوں میں چھپ گئے
پھر سفر بے سمت بے منزل ہوا
برف کے اجلے بدن کی
منحنی نیلی رگوں میں
کون سورج بن کے دوڑے
کس طرح یہ برف پگھلے
آگ بہ شعلہ ہوئی
پھر سفر بے سمت بے منزل ہوا
بے اون بھیڑوں کے لیے
زندہ رہنا اور مرنا دونوں مشکل ہو گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.