پھر اس کے بعد کا عرصہ
پھر اس کے بعد کا عرصہ
سنا اب تک یہی ہے
جب زمیں چکی کے پاٹوں کی طرح گھومے
مدار ذات کی اطراف میں جب رقص کرتی
گھوم کر اپنی جگہ پہنچے
تو دن تکمیل پاتا ہے
مگر میں ایسی کیفیت میں زندہ ہوں
جہاں تکمیلیت کی ساری تعریفیں
زمانی گردشوں کے سب تصور خام رہتے ہیں
جہاں شب کی سیاہی اور دن کی رو سیاہی میں حد فاصل نہیں ہوتی
علوم ظاہری مجھ کو بتاتے ہیں
بظاہر گردش شام و سحر میں ایک دن ایسا بھی آتا ہے
جو باقی سب دنوں سے کچھ طوالت کھینچ لیتا ہے
زوال وقت سے مجبور ہو کر ایک دن ایسا سمٹتا ہے
کہ وقعت میں کسی بھی دن کا ہمسر ہو نہیں سکتا
مگر میں نے کہا ناں
میری دنیا میں زمانی گردشوں کے سب تصور خام رہتے ہیں
مری دنیا کا سب سے مختصر دن اس کی قربت کا زمانہ ہے
جو لوح جاں پہ لکھا ہے
پھر اس کے بعد کا عرصہ طوالت ہی طوالت ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.