پھول اور کانٹا
موہن اک روز سیر کو نکلا
اس نے دیکھا عجیب نظارا
باغ تھا جس میں رنگ رنگ کے پھول
دیکھتے ہی گیا وہ سب کچھ بھول
ہر طرف تھی بہار پھولوں کی
روح خوشبو سے تازہ ہوتی تھی
ایک ان میں گلاب کا تھا پھول
خوش نما تھا بہت بڑا تھا پھول
بلبلیں مست ہو کے گاتی تھیں
تتلیاں بین سی بجاتی تھیں
موہن آگے بڑھا اچھلتے ہوئے
شاخ سے پھول توڑنے کے لئے
چبھ گیا اس کے ہاتھ میں کانٹا
اور انگلی سے خون بہنے لگا
پھر بھی اس نے نہ پھول کو چھوڑا
ایک ہی جھٹکے سے اسے توڑا
کی نہ اف تک اگرچہ آئی خراش
آفریں خوب واہ وا شاباش
دکھ جو پہنچے تو جھیلو ہمت سے
اس طرح کامیاب تم ہو گے
پھول بن کر جہاں کو مہکاؤ
بن کے کانٹا نہ رنج پہنچاؤ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.