Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پھول اور کانٹا

نشتر جالندھری

پھول اور کانٹا

نشتر جالندھری

MORE BYنشتر جالندھری

    موہن اک روز سیر کو نکلا

    اس نے دیکھا عجیب نظارا

    باغ تھا جس میں رنگ رنگ کے پھول

    دیکھتے ہی گیا وہ سب کچھ بھول

    ہر طرف تھی بہار پھولوں کی

    روح خوشبو سے تازہ ہوتی تھی

    ایک ان میں گلاب کا تھا پھول

    خوش نما تھا بہت بڑا تھا پھول

    بلبلیں مست ہو کے گاتی تھیں

    تتلیاں بین سی بجاتی تھیں

    موہن آگے بڑھا اچھلتے ہوئے

    شاخ سے پھول توڑنے کے لئے

    چبھ گیا اس کے ہاتھ میں کانٹا

    اور انگلی سے خون بہنے لگا

    پھر بھی اس نے نہ پھول کو چھوڑا

    ایک ہی جھٹکے سے اسے توڑا

    کی نہ اف تک اگرچہ آئی خراش

    آفریں خوب واہ وا شاباش

    دکھ جو پہنچے تو جھیلو ہمت سے

    اس طرح کامیاب تم ہو گے

    پھول بن کر جہاں کو مہکاؤ

    بن کے کانٹا نہ رنج پہنچاؤ

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے