پھولوں کی بہار
دے رہی ہے لطف گل مہندی کی ہر جانب قطار
اس کی ہر ہر شاخ پر ہیں پھول بے حد بے شمار
سرخ ہے کوئی گلابی ہے کوئی نیلا کوئی
چھوٹی چھوٹی چتیاں ہیں بعض پھولوں پر پڑی
ایک جانب پھول گیندے کے کھلے ہیں زرد زرد
جن کے آگے رنگ سونے کا بھی ہو جاتا ہے گرد
اس کی خوشبو سے معطر دامن گلزار ہے
پھول یہ چمپا کا ہے یا طبلۂ عطار ہے
دیکھ کر بشاش ہو جاتا ہے قلب پر محن
پھول گڑہل کا ہے یا آویزۂ گوش چمن
محو حیرت ہے لطافت دیکھ کر رنگ گلاب
یہ وہ گل ہے جس کا مل سکتا نہیں ہرگز جواب
حسن میں ڈوبی ہوئی ہے اس کی ہر ہر پنکھڑی
اس کی خوشبو ہے مشام آرزو کی زندگی
صبح کو اس کے لئے کیا کیا ترستی ہے نسیم
کیا قیامت ہے گل شب بو کی جاں پرور شمیم
یا الٰہی ان میں یہ باتیں کہاں سے آ گئیں
دیکھ کر حیران رہ جاتی ہے چشم نکتہ بیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.