پھولوں کی شہزادی
دلچسپ معلومات
حصہ سوم سے 1908—( بانگ درا)1912ء
کلی سے کہہ رہی تھی ایک دن شبنم گلستاں میں
رہی میں ایک مدت غنچہ ہائے باغ رضواں میں
تمھارے گلستاں کی کیفیت سرشار ہے ایسی
نگہ فردوس در دامن ہے میری چشم حیراں میں
سنا ہے کوئی شہزادی ہے حاکم اس گلستاں کی
کہ جس کے نقش پا سے پھول ہوں پیدا بیاباں میں
کبھی ساتھ اپنے اس کے آستاں تک مجھ کو تو لے چل
چھپا کر اپنے دامن میں برنگ موج بو لے چل
کلی بولی سریر آرا ہماری ہے وہ شہزادی
درخشاں جس کی ٹھوکر سے ہوں پتھر بھی نگیں بن کر
مگر فطرت تری افتندہ اور بیگم کی شان اونچی
نہیں ممکن کہ تو پہنچے ہماری ہم نشیں بن کر
پہنچ سکتی ہے تو لیکن ہماری شاہزادی تک
کسی دکھ درد کے مارے کا اشک آتشیں بن کر
نظر اس کی پیام عید ہے اہل محرم کو
بنا دیتی ہے گوہر غم زدوں کے اشک پیہم کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.