Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پھولوں کی شہزادی

علامہ اقبال

پھولوں کی شہزادی

علامہ اقبال

MORE BYعلامہ اقبال

    دلچسپ معلومات

    حصہ سوم سے 1908—( بانگ درا)1912ء

    کلی سے کہہ رہی تھی ایک دن شبنم گلستاں میں

    رہی میں ایک مدت غنچہ ہائے باغ رضواں میں

    تمھارے گلستاں کی کیفیت سرشار ہے ایسی

    نگہ فردوس در دامن ہے میری چشم حیراں میں

    سنا ہے کوئی شہزادی ہے حاکم اس گلستاں کی

    کہ جس کے نقش پا سے پھول ہوں پیدا بیاباں میں

    کبھی ساتھ اپنے اس کے آستاں تک مجھ کو تو لے چل

    چھپا کر اپنے دامن میں برنگ موج بو لے چل

    کلی بولی سریر آرا ہماری ہے وہ شہزادی

    درخشاں جس کی ٹھوکر سے ہوں پتھر بھی نگیں بن کر

    مگر فطرت تری افتندہ اور بیگم کی شان اونچی

    نہیں ممکن کہ تو پہنچے ہماری ہم نشیں بن کر

    پہنچ سکتی ہے تو لیکن ہماری شاہزادی تک

    کسی دکھ درد کے مارے کا اشک آتشیں بن کر

    نظر اس کی پیام عید ہے اہل محرم کو

    بنا دیتی ہے گوہر غم زدوں کے اشک پیہم کو

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے