بے آب و گیاہ بانجھ دھرتی
مجھ سے یہ سوال کر رہی ہے
اے خالق نغمۂ بہاراں
صدیوں ہوں میں خزاں رسیدہ
مفلوج ہیں کب سے میرے اعضا
تم میرا علاج ہیں کب سے میرے اعضا
تم میرا علاج کر سکو گے
میں چپ ہوں خموش ہوں کہوں کیا
شاعر ہوں میں لفظوں کا مسیحا
اے کاش میں اک کسان ہوتا
اس دھرتی کے منجمد لہو کو
بے ہوشی کی نیند سے جگاتا
محنت سے نئے چمن کھلاتا
مٹی کو نئی دلہن بناتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.