Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

چڑیوں کی شکایت

اختر شیرانی

چڑیوں کی شکایت

اختر شیرانی

MORE BYاختر شیرانی

    چڑیوں نے بے طرح ستایا ہے

    میرے کمرے کو گھر بنایا ہے

    چھت پہ ان کو جہاں ملی ہے جگہ

    اک نہ اک گھونسلہ بنایا ہے

    عین میرے پلنگ کے اوپر

    ہے جو حصہ وہ ان کو بھایا ہے

    تار بجلی کا ہے جو چھت پہ لگا

    وہ تو میراث ہی میں پایا ہے

    کوئی کھونٹی ہو طاق ہو در ہو

    ان کی جاگیر میں وہ آیا ہے

    سر پہ بیٹوں کا مینہ برستا ہے

    بے ڈھب ایسا یہ ابر چھایا ہے

    تکیہ پر میز پر کتابوں پر

    مہر کا سا نشاں بنایا ہے

    حصہ مجھ کو بھی کچھ ملا ہے ضرور

    جب چڑا تنکے لے کر آیا ہے

    ان کی چوں چوں کا راگ سن کر دل

    گانا سننے سے تنگ آیا ہے

    سب کے سر پر خدا کا ہے سایہ

    مجھ پہ ان کے پروں کا سایہ ہے

    اس قدر بیٹ کرتی ہیں کم بخت

    ناک میں دم ہر ایک کا آیا ہے

    صبح سے لڑ رہی ہیں آپس میں

    سر پہ سارا مکان اٹھایا ہے

    پڑھ نہیں سکتا لکھ نہیں سکتا

    اس قدر شور و غل مچایا ہے

    ایسا معلوم ہوتا ہے گویا

    میرا کمرہ نہیں پرایا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے