کئی راتیں وہاں بیڈروم میں بیٹھی ہوئی ہیں
نہ سوتی ہیں نہ کچھ کہتی ہیں بیٹھی گھورتی ہیں
کبھی دیوار پر چپکی اکیلی چھپکلی کو
کبھی پنکھے کے اوپر جال بنتی مکڑیوں کو
کتابیں فرش پر مردہ پڑی ہیں اور ان کے پاس
کئی مصرعے کئی کردار بیٹھے رو رہے ہیں
ہیں کچھ بے چینیاں جو بالکنی میں ہی کھڑی ہیں
عجب سی اک ردم میں سانس بھرتی چھوڑتی سی
کئی خودکش خیالوں نے وہیں ڈیرا کیا ہے
مگر اک آس ان کو کودنے سے روکتی ہے
کچن کے سنک میں بیٹھی ہے اک باسی سی بدبو
کسی کو بھی وہاں آنے سے بھرسک روکتی ہے
مگر اک پیاس آ جاتی ہے فریج تک رینگتی سی
جو ڈوبی گھونٹ بھر پانی میں تل تل مر رہی ہے
ہے اک افسردگی جو سارے گھر میں گھومتی سی
کبھی بے چینیوں سے مل کے سینہ پیٹتی ہے
کبھی روتی ہے یادوں کے گلے لگ کر پھپھک کر
کبھی دالان میں جا کر وہ سگریٹ پھونکتی ہے
میں پورے گھر کو بیٹھا دیکھتا ہوں ایک کونے سے
گیا اک شخص اور گھر میں میرے مجمع لگا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.