پریم چند کو خراج عقیدت
وہ پریم چند منشئ بے مثل و بے بدل
تھی جس کے دم سے بزم ادب میں چہل پہل
افسانے جس کے شمع ہدایت تھے بر محل
نا وقت آہ ہو گیا وہ لقمۂ اجل
اس سوز جاں گسل سے ہر اک دل کباب ہے
فرط تپش ہے آتش غم بے حساب ہے
علمی شغف سے اس کے نہیں کون باخبر
ہر قلب پر فسانے ہوئے نقش کالحجر
ہے بحر علم تیری روانی سے سربسر
دامان و جیب اردو و ہندی ہیں پر گہر
طرز بیاں ہر ایک کا تو نے دکھا دیا
دھبہ ہر اک کا اپنے قلم سے مٹا دیا
بزم ادب کو خواب میں بھی یہ نہ تھا خیال
انیس سو چھتیس کا نحس ہوگا اس کو سال
اول وفات برق کا اس کو ہوا ملال
پھر چل دیا جہان سے یہ منشی با کمال
نقش قرار سیل فنا سے مٹا ہے آج
ایوان نظم و نثر میں ماتم بپا ہے آج
تجھ کو پریم چند یہ شاید نہیں خبر
کتنا وفات کا تری دنیا پہ ہے اثر
صوفیؔ جہاں میں ڈھونڈھتی ہے اس کو ہر نظر
اے ماہتاب عشق بتا تو چھپا کدھر
کیا شوق سامعیں کا فراموش ہو گیا
افسانہ کہتے کہتے جو خود ہائے سو گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.