Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پرائیویٹ وارڈ

صلاح الدین پرویز

پرائیویٹ وارڈ

صلاح الدین پرویز

MORE BYصلاح الدین پرویز

    ابھی ابھی کوئی بوسیدہ شہر گزرے گا

    ٹرین

    کالے اندھیرے کی شاخ سے لپٹی

    پرانی بجھتی ہوئی لالٹین دیکھے گی

    تمام چہرہ حویلی ہے

    ہاتھ اور پاؤں

    ڈھکے ہوئے ہیں لبادوں سے

    کوئی ہنستا ہے

    ازل کی بوند سے

    انتم سراغ کی کھائی

    ذرا سی روشنی دیتی ہے

    بالکنی سے

    ادھیڑ عمر کی عورت بھی گرنے والی ہے

    مکاں کے سامنے حصے میں

    کار رکتی ہے

    اب آئے ڈاکٹر

    کیسے ہو

    بال ڈاڑھی کے

    سفید تنکوں میں تبدیل ہو گئے ہیں کیا

    بدن کتاب کا پنا ہے

    روشنی پھینکو

    تمہاری پیٹھ سے

    جو سیڑھیاں نکلتی ہیں

    تم ان پہ چڑھ کے ابھی اپنی کھوئی بھیڑوں کو

    صدائیں دوگے

    پکڑ لے گا بارشوں کا غم

    یہ کیسا شور ہے چھت پر

    عجب حویلی ہے

    عجیب شور ہے مجھ میں

    ٹرین رکتی ہے

    ابد کا پانی

    اترتا ہے لالٹین میں کیا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے