پروفیسر
کالج کے مدرس سے جو ہو آپ کو ملنا
وہ پچھلے پہر اپنے نشیمن میں ملے گا
اور صبح کو وہ چند کتابوں کا مؤلف
ناشر سے تقاضائے کمیشن میں ملے گا
اور دن کو وہ کالج میں پڑھانے سے زیادہ
مشاطگیٔ زلف الیکشن میں ملے گا
کھولے گا سیاست کی گرہ چشم زدن میں
لیکن دم لیکچر بڑی الجھن میں ملے گا
غالبؔ کے کسی شعر کا مطلب نہ سمجھ کر
پیش طلبا قلب کی دھڑکن میں ملے گا
الجھے گا جو اقبالؔ کے گیسوئے خودی میں
تجزیۂ فن کارئ ملٹن میں ملے گا
لیکچر بھی جو دے گا تو وہ میٹر سے زیادہ
الجھا ہوا اسٹائل و ڈکشن ملے گا
تحقیق کا سودا کبھی ہوگا تو سر شام
پڑھتا ہوا کتبہ کسی مدفن میں ملے گا
اور رات کو بچوں کو کسی بات پہ دھپ کے
مکھی کی طرح بیوی سے بھن بھن میں ملے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.