Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پرومیتھیس

وحید اختر

پرومیتھیس

وحید اختر

MORE BYوحید اختر

    اگر میں کہتا ہوں جینا ہے قید تنہائی

    تو زندگانی کی قیمت پہ حرف کیوں آئے

    اگر نہ آیا مجھے سازگار وصل حبیب

    تو اعتماد محبت پہ حرف کیوں آئے

    اگر ملے مجھے ورثے میں کچھ شکستہ کھنڈر

    تو کائنات کی وسعت پہ حرف کیوں آئے

    اگر دکھائی دئے مجھ کو آدمی آسیب

    تو عصر نو کی بصیرت پہ حرف کیوں آئے

    اگر نہ راہ یقیں پا سکی مری تشکیک

    تو فکر و فن کی شرافت پہ حرف کیوں آئے

    اگر خزاں ہی ملی مجھ کو آنکھ کھلنے پر

    تو فصل گل کی امانت پہ حرف کیوں آئے

    اگر مرے غم بے نام ہمیں ملی وحشت

    تو بزم جشن مسرت پہ حرف کیوں آئے

    میں اپنے عہد کا ہوں نوحہ خواں نہ دیجے داد

    قصیدہ خواں کی روایت پہ حرف کیوں آئے

    اگر ہنر ہے مرا جنس کم عیار تو ہو

    ضمیر و دل کی تجارت پہ حرف کیوں آئے

    میں اپنے خوابوں کا بھٹکا ہوا مسافر ہوں

    اگر مجھے نہ ملی منزل نجات تو کیا

    میں اپنی روح کی تنہائیوں کا شعلہ ہوں

    ہوائے دہر میں حاصل نہیں ثبات تو کیا

    میں اپنی طرفگی طبع کا تو پی لوں زہر

    جو دسترس میں نہیں چشمۂ حیات تو کیا

    میں اپنی ذات کی خلوت کا حیرتی ہی سہی

    جو مجھ پہ کھل نہ سکا راز کائنات تو کیا

    میں اپنے خوں کے چراغوں کو روشنی دے دوں

    سحر نصیب نہ ہو پائے میری رات تو کیا

    میں آپ سے نہ کہوں گا کہ ہے زیاں جاں کا

    خیال شیشۂ دل سنگ آزما نہ کرے

    میں آپ سے نہیں چاہوں گا داد جاں بازی

    دعا ہے آپ کو غم درد آشنا نہ کرے

    میں آپ سے نہیں مانگوں گا خوں بہائے وفا

    کوئی تو ترک رہ و رسم عاشقانہ کرے

    میں آپ کو نہ دکھاؤں گا اپنے زخمی خواب

    خلل ہو آپ کے آرام میں خدا نہ کرے

    مگر زمین پرومیتھیس کو کیوں روکے

    جو وہ جہاں کے خداؤں سے جنگ کرتا ہے

    اسے نہ موت کے آسیب پاس آنے دیں

    جو آسمانوں سے لے کر حیات اترتا ہے

    ہے ڈر پگھلنے کا دیکھیں ادھر نہ برف کے بت

    جو کوئی شعلۂ عریاں یہ ہاتھ دھرتا ہے

    عذاب اس پہ کریں کم نہ قہر کے دیوتا

    جو اپنی آگ میں جل کر بھی رقص کرتا ہے

    اسے نہ مانے کبھی بے حسی حیات پرست

    ہر ایک سانس پہ جو زندہ ہو کے مرتا ہے

    کریں نہ آپ مداوائے سوز آتش غم

    یہ ظلم مجھ پہ تو ہر روز و شب گزرتا ہے

    سلامت آپ کا ایمان میں تو ہوں کافر

    ہر ایک وضع سے اپنی حیات کرتا ہے

    مأخذ :
    • کتاب : Azadi Ke Bad Urdu Nazam (Pg. 597)
    • Author : Shamim Hanfi and Mazhar Mahdi
    • مطبع : qaumi council baraye-farogh urdu (2005)
    • اشاعت : 2005

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے