پرومیتھیس
زمین کا خوبصورت سڈول جسم
زخموں سے چور
درد سے کراہ رہا ہے
زمینی خداؤں کی سنگ دلی دیکھ کر آسمانوں پر موجود دیوتا بھی ششدر ہیں
کہ انھوں نے راز حیات چھپایا تھا
موت کے سوداگر نہیں بنے تھے
لاشوں کے ڈھیر پر اپنے خوابوں کے شیش محل نہیں تعمیر کیے تھے
زیوس نے تو صرف آگ چھپائی تھی
لیکن
مہذب دنیا کے زمینی آقا
انھوں نے زمین کو موت کے کیپسول میں تبدیل کر دیا
ہماری جنت میں
دودھ اور شہد نہیں
لاشوں کی ندیاں بہتی ہیں
یہاں زندگی نہیں موت کو دوام ہے
یہاں یزداں نہیں اہرمن کا راج ہے
پرومیتھیس
کیا اسی دن کے لیے تم نے آگ چرائی تھی
اور راز حیات فاش کرنے کی سزا کاٹی تھی
پرومیتھیس
زمین کے پھیپھڑے آکسیجن کشید کرتے کرتے تھک چکے ہیں
اس کی نبض ڈوبتی جا رہی ہے
کرۂ ارض پھر زمہریر بننے کی طرف گامزن ہے
کہیں سے تھوڑی سی آگ لا دو
ایک بار پھر زیوس کو مات دے دو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.