پکار وقت کی
چلو کہ پہلے نفرتوں کی
آن بان توڑ دیں یہ وقت کی پکار ہے
الگ الگ یہ راستوں پہ رینگتے سے قافلے
قدم قدم مسافروں کے ٹوٹتے سے حوصلے
یہ رینگتے سے قافلوں کو
ٹوٹتے سے حوصلوں کو
اک ڈگر سے جوڑ دیں یہ وقت کی پکار ہے
یہ شہر شہر خون کے بہاؤ میں بسا ہوا
یہ گاؤں گاؤں آپسی تناؤ میں کسا ہوا
یہ خون کے بہاؤ کی
یہ آپسی تناؤ کی
کلائیاں مروڑ دیں یہ وقت کی پکار ہے
گلی گلی ٹٹولتی گھٹائیں لوٹ مار کی
نگر نگر میں ڈولتی ہوائیں انتشار کی
یہ لوٹ مار کی گھٹا
یہ انتشار کی ہوا
سمندروں میں چھوڑ دیں یہ وقت کی پکار ہے
یہ آدمی سے آدمی کی دوریاں یہ کھائیاں
یہ اپنے ہاتھ سے تباہ ہو کے پھر دہائیاں
یہ دوریاں یہ کھائیاں
یہ چیخ یہ دہائیاں
ہر اک قدم جھنجھوڑ دیں یہ وقت کی پکار ہے
یہ سوکھے سوکھے پھول پر بہار کی جوانیاں
یہ جھلسے جھلسے رنگ روپ باغ کی نشانیاں
جوانیوں کے جام میں
نشانیوں کی شام میں
رتوں کا خوں نچوڑ دیں یہ وقت کی پکار ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.