Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پکار

MORE BYجمیل عظیم آبادی

    یہ کچی کلیاں گلاب جیسی

    یہ کس نے ان کو مسل دیا ہے

    یہ کس نے ان کو کچل دیا ہے

    کہ شاہراہوں میں ہیں فسردہ

    کہاں ہیں مالی کہاں ہیں غنچے

    کہاں گئے سب محافظ گل

    لہو کا کس نے خراج مانگا

    کہ صحن‌ گلشن لہو لہو ہے

    کبیدہ مالی فسردہ غنچے

    حدوں سے اپنی گزر گئے ہیں

    ادھر ادھر سب بکھر گئے ہیں

    حصار ظلمت میں کھو گئے ہیں

    ہے کون ان کو اذان دے کر

    صفوں میں لا کر کھڑا کرے گا

    ہوس کے بندوں کو درس دے گا

    دیا جلا کے اخوتوں کا

    یہ ظلم ہم سب سہیں گے کب تک

    یہ آشیانے جلیں گے کب تک

    اداس گلشن رہے گا کب تک

    یہ خون ناحق بہے گا کب تک

    اداس نسلوں کے وارثو تم

    لہو کا کب تک خراج دو گے

    انا کی مورت کو توڑ ڈالو

    ہوس کے بندو ستم ظریفو

    اخوتوں کا سلام لے کر

    محبتوں کا پیام لے کر

    بڑھو کہ منزل پکارتی ہے

    بڑھو کہ منزل پکارتی ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے