ہے اک خاصیت وقت کی یہ لگے گا ٹھہرتا ہوا پر ٹھہرتا نہیں ہے
کسی ایک جگہ پر
کہ جیسے ٹھہرتا نہیں آدمی بھی کہیں پر
مکانوں میں شہروں میں گاؤں میں جسموں میں
بھاگا ہی پھرتا ہے جانے کہاں پر
پرانا مکاں دیکھتے دیکھتے کھنڈہر ہو چلا ہے
کبھی ایسا لگتا کہ ہنسنے لگا ہے
یہ باتوں پہ ساری
نکلتے ہوئے جو دلاسے دئے تھے
نہیں دور جانے کے وعدے کئے تھے
پرانے مکاں کے فصیلوں پہ ترچھی دراریں چڑھیں جا رہی ہے
کے مانو یہ لڑنے لگیں ہے خودی میں
عجب ہے کہ لڑنے کو اس گھر میں کوئی بچا ہی نہیں ہے
مگر شہر میں بھی نہیں ہے
جو جاتے ہوئے کہہ چلا تھا یہاں اب ہمارا گزارا نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.