سمندر چاندنی میں رقص کرتا ہے
پرندے بادلوں میں چھپ کے کیسے گنگناتے ہیں
زمیں کے بھید جیسے چاند تاروں کو بتاتے ہیں
ہوا سرگوشیوں کے جال بنتی ہے
تمہیں فرصت ملے تو دیکھنا
لہروں میں اک کشتی ہے
اور کشتی میں اک تنہا مسافر ہے
مسافر کے لبوں پر واپسی کے گیت
لہروں کی سبک گامی میں ڈھلتے
داستاں کہتے
جزیروں میں کہیں بہتے
پرانے ساحلوں پر گونجتے رہتے
کسی مانجھی کے نغموں سے گلے مل کر پلٹتے ہیں
تمہاری یاد کا صفحہ الٹتے ہیں
ابھی کچھ رات باقی ہے
تمہارا اور میرا ساتھ باقی ہے
اندھیروں میں چھپا اک روشنی کا ہاتھ باقی ہے
چلے آنا
کہ ہم اس آنے والی صبح کو اک ساتھ دیکھیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.