اب ان بوسیدہ کاغذ کے پلندوں کی
ضرورت کیا بچی ہے
ان لفافوں پر پتے سارے
پرانے ہو چکے ہیں
ان کو رکھنا کس لیے
بے رنگ تحریروں میں ڈوبے
ان خطوں کی کیوں حفاظت چاہئے
یہ پرانی فائلیں ضائع اگر ہو جائیں
تو نقصان کیا ہے
ہاتھ کیوں رکتے ہیں
ان کاغذ کے ٹکڑوں کو جلانے میں
اب ان کی معنویت کیا بچی ہے
اتنے ماہ و سال کے بعد
اس زمانے میں
مہک کیسی ہے ان میں
یا جو خوشبو سی لپکتی ہے
تو کیا ہے یہ رتوں کا خرخشہ اب کوئی رت ہوگی کہ جس نے
کاغذوں پر چھوڑ رکھا ہے اثر
برسوں گزرتے ہیں
نہیں، کچھ بھی نہیں یاد آتا ہے
لیکن یہ میرے ہاتھ ان کو چھوتے ہی
کیوں کانپنے لگتے ہیں
پہلے بھی تو بوسیدہ بہت کاغذ جلائے ہیں
نہ جانے ان پرانی فائلوں پر
کون سے گزرے ہوئے
لمحوں کے سائے ہیں
- کتاب : dasht ajab hairanii ka shayar (Pg. 77)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.