پرسہ
ایک مدت سے جو خدشہ تھا وہی بات ہوئی
ڈھل گئی شام سحر روٹھ گئی رات ہوئی
آج کی صبح اندھیروں کو بھی لائی ہم راہ
موت کے زہر سے پیشانی ہستی ہے سیاہ
اک تھکے ہارے مسافر کے قدم ٹوٹ گئے
آبلے پاؤں کے منزل کے قریں پھوٹ گئے
جس طرح دامن شب میں کوئی تارا ٹوٹا
گردش وقت کے ہاتھوں سے بھی ساغر چھوٹا
پھول مرجھا گئے شبنم نے بہائے آنسو
چھین لی وقت نے اک پھول سے اس کی خوشبو
گل ہوئی شمع دھواں اٹھا سیاہی چھائی
زندگانی کی جہاں تاب کرن کجلائی
آپ جب ہنستی ہیں ہنستا رہا گلشن میرا
آپ روتی ہیں تو بھیگا کیا دامن میرا
میں بھی مانوس ہوں کچھ ایسے ہی درد و غم سے
میرا دامن بھی تو وابستہ ہے چشم نم سے
پلکیں جب بھیگیں تو کوئی بھی نہ آنسو پونچھا
کوئی دامن بھی نہ تھا کوئی بھی آنچل نہ بڑھا
آج مل جائے گا شاید یہاں اشکوں کا صلہ
ہدیۂ اشک میں لایا ہوں بہ نام پرسہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.