پوجا کے پھول
مجھے ہوش سنبھالتے ہی سمجھا دیا گیا تھا
کہ مورتی اگر ہوتی ہے
تو پوجا لازمی ہو جاتی ہے
مورتی بنا پوجے ہوئے رہ ہی نہیں پاتی ہے
مورتی کا ہونا ہی
پرمان ہے پوجا کا
برسوں سے اپنے گاؤں کے شوالے میں
مہادیو کو پجتے ہوئے دیکھا
باپ دادا سے ملی سناتنی آستھا کی آنکھ نے
یہی پہچانا
اور پوجنا ان کا
پوجنا اپنا دھرم مانا
نہیں جانا کہ
پوجا میں پرشن کا کوئی استھان نہیں ہوتا
لیکن ایک دن جانے کیا ہوا
میرے اندر کے آدمی کا
کوئی اور پہلو جاگ گیا
سناتنی آستھا دے گئی دغا
من اڑ کر جانے کہاں بھاگ گیا
سوچنے لگا
کہ اگر میرے دونوں ہاتھ اچانک کٹ جائیں
تو کیا ہوگا
جانتا ہوں کہ پوجا بس پوجا ہوتی ہے
کھنڈت وجود کی ہو
یا پورے کی
یہ نشچے ہی ہوگی قبول
لیکن اسے آپ چاہے مانیں میری بھول
یہ ضرور پوچھ لینا چاہوں گا مورتی سے
کہ کیا محسوس ہوتا ہے دیکھ کر
میرے کٹے ہوئے ہاتھوں میں پوجا کے پھول
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.