پورا چاند نکلتا ہے تو بھیڑیا اکثر روتا ہے
دلچسپ معلومات
اس نظم کے اشعار ميں اردو زبان کے ايسے محاورے چھپے ہوئے ہيں جن ميں جانوروں کے نام کا استعمال ہوا ہے - ضروری نہيں کہ ہر شعر ميں محاوره ہو - کوئی کوئی شعر ايسا بھی ہے جس ميں کوئی محاوره نہيں ہے - اور کوئی ايسا ہے جس ميں محاوره تو ہے مگر جانور سے متعلق نہيں
پورا چاند نکلتا ہے تو بھیڑیا اکثر روتا ہے
رات کو کتا بھوں بھوں کرتا دن کو الو سوتا ہے
شیر کی خالہ بلی اس کو کیا کیا سبق پڑھاتی ہے
کھمبا نوچنے لگتی ہے بیچاری جب کھسياتی ہے
بھینس کے کان سے کالا کوا جوئیں چگتا جاتا ہے
بولی بھینس کہ ''اے کوے کیوں میرے کان تو کھاتا ہے''
اونٹ کی کل سیدھی کرنے کو آئے تھے کتے راجا
بولا اونٹ کہ ''پہلے تو اپنی دم سیدھی کر جا جا''
جگنو کی دم سے چمگادڑ لینے تھوڑی آگ گیا
گیدڑ کی بھبکی سے ڈر کر باگڑ بلا بھاگ گیا
چمگادڑ کی بیوی دروازے سے الٹی لٹک گئی
پورا ہاتھی نکلا لیکن دم ہاتھی کی اٹک گئی
بندر بانٹ رہا تھا پھلياں بولا گدھ ہو کے برہم
''یہ اچھی تقسیم ہے تیری خود لے زیادہ ہم کو کم''
ہاتھی کے دانتوں کو چوہے نے دیکھا تو یہ بولا
یہ تو دانت دکھانے کے ہیں کھانے والے دانت دکھا
بڈھا طوطا پڑھنے کی دھن میں اک دن اسکول گیا
کوا ہنس کی چال چلا تو اپنی چال ہی بھول گیا
سانپ کے بدلے بھینس کے آگے چوہیا بین بجائے گی
اب کے عید پہ بوڑھی گھوڑی لال لگام لگائے گی
مور کسے جنگل میں جا کر اپنا ناچ دکھاتا ہے
گیدڑ کی شامت آئے تو شہر کی جانب جاتا ہے
دنبہ زرافے کی گردن ناپنے کو تیار ہوا
مرغابی کے انڈے کھا کر سانپ بہت بیمار ہوا
بن مانس کی ناک پہ مکھی بیٹھی لیکن پھسل گئی
بھالو کو آتا دیکھا تو شہد کی مکھی سنبھل گئی
آدھا تیتر کھایا لیکن بھوکا رہ گیا ببر شیر
شيرنی اس کے واسطے لے کر آئی آدھا اور بٹیر
الو کو ہر شاخ پہ بیٹھا دیکھ کے ٹٹو خوار ہوا
مینڈک کی ٹر ٹر سے دریائی گھوڑا بیزار ہوا
اللہ جی کی گائے پڑوسن کے گھر کھانے پھلی گئی
پورے نو سو چوہے کھا کر بلی حج کو چلی گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.