Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پورا چاند نکلتا ہے تو بھیڑیا اکثر روتا ہے

جمیل عثمان

پورا چاند نکلتا ہے تو بھیڑیا اکثر روتا ہے

جمیل عثمان

MORE BYجمیل عثمان

    دلچسپ معلومات

    اس نظم کے اشعار ميں اردو زبان کے ايسے محاورے چھپے ہوئے ہيں جن ميں جانوروں کے نام کا استعمال ہوا ہے - ضروری نہيں کہ ہر شعر ميں محاوره ہو - کوئی کوئی شعر ايسا بھی ہے جس ميں کوئی محاوره نہيں ہے - اور کوئی ايسا ہے جس ميں محاوره تو ہے مگر جانور سے متعلق نہيں

    پورا چاند نکلتا ہے تو بھیڑیا اکثر روتا ہے

    رات کو کتا بھوں بھوں کرتا دن کو الو سوتا ہے

    شیر کی خالہ بلی اس کو کیا کیا سبق پڑھاتی ہے

    کھمبا نوچنے لگتی ہے بیچاری جب کھسياتی ہے

    بھینس کے کان سے کالا کوا جوئیں چگتا جاتا ہے

    بولی بھینس کہ ''اے کوے کیوں میرے کان تو کھاتا ہے''

    اونٹ کی کل سیدھی کرنے کو آئے تھے کتے راجا

    بولا اونٹ کہ ''پہلے تو اپنی دم سیدھی کر جا جا''

    جگنو کی دم سے چمگادڑ لینے تھوڑی آگ گیا

    گیدڑ کی بھبکی سے ڈر کر باگڑ بلا بھاگ گیا

    چمگادڑ کی بیوی دروازے سے الٹی لٹک گئی

    پورا ہاتھی نکلا لیکن دم ہاتھی کی اٹک گئی

    بندر بانٹ رہا تھا پھلياں بولا گدھ ہو کے برہم

    ''یہ اچھی تقسیم ہے تیری خود لے زیادہ ہم کو کم''

    ہاتھی کے دانتوں کو چوہے نے دیکھا تو یہ بولا

    یہ تو دانت دکھانے کے ہیں کھانے والے دانت دکھا

    بڈھا طوطا پڑھنے کی دھن میں اک دن اسکول گیا

    کوا ہنس کی چال چلا تو اپنی چال ہی بھول گیا

    سانپ کے بدلے بھینس کے آگے چوہیا بین بجائے گی

    اب کے عید پہ بوڑھی گھوڑی لال لگام لگائے گی

    مور کسے جنگل میں جا کر اپنا ناچ دکھاتا ہے

    گیدڑ کی شامت آئے تو شہر کی جانب جاتا ہے

    دنبہ زرافے کی گردن ناپنے کو تیار ہوا

    مرغابی کے انڈے کھا کر سانپ بہت بیمار ہوا

    بن مانس کی ناک پہ مکھی بیٹھی لیکن پھسل گئی

    بھالو کو آتا دیکھا تو شہد کی مکھی سنبھل گئی

    آدھا تیتر کھایا لیکن بھوکا رہ گیا ببر شیر

    شيرنی اس کے واسطے لے کر آئی آدھا اور بٹیر

    الو کو ہر شاخ پہ بیٹھا دیکھ کے ٹٹو خوار ہوا

    مینڈک کی ٹر ٹر سے دریائی گھوڑا بیزار ہوا

    اللہ جی کی گائے پڑوسن کے گھر کھانے پھلی گئی

    پورے نو سو چوہے کھا کر بلی حج کو چلی گئی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے