Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پورواآنچل

فہمیدہ ریاض

پورواآنچل

فہمیدہ ریاض

MORE BYفہمیدہ ریاض

    مشرقی یوپی کرفیو میں

    یہ دھرتی کتنی سندر ہے

    یہ سندر اور دکھی دھرتی

    یہ دھانی آنچل پورب کا

    تیز رفتار ریل کے ساتھ

    ہوا میں اڑتا جاتا ہے

    پڑا جھل مل لہراتا ہے

    دور تک ہرے کھیت کھلیان

    یہ دھرتی عورت کوئی کسان

    سنبھالے سر پر بھاری بوجھ

    چلی ہے کھیت سے گھر کی اور

    وہی گھر جس کی چھت پر آج

    کرودھ کا گدھ منڈراتا ہے

    جھپٹ کر پر پھیلاتا ہے

    اوس سے گیلا ہے سبزہ

    کہ گیلے ہیں میرے دو نین

    پڑے ماٹی پتھر کے ڈھیر

    وہی مسجد مندر کے پھیر

    تنے لوگوں کے تیور دیکھ

    اسی دھرتی پر سویا پوت

    جاگ کر تمہیں مناتا ہے

    کبیراؔ کچھ سمجھاتا ہے

    جہاں ہوں نفرت کے گھمسان

    نہیں رہتے اس جا بھگوان

    نہیں کرتا ہے نظر رحیم

    نہیں کرتے ہیں پھیرا رام

    تمہاری منت کرتا ہے

    خاک پر سیس جھکاتا ہے

    کبیراؔ کچھ سمجھاتا ہے

    اسی سرجو ندیا کے پار

    کمل کنجوں پر جہاں بہار

    کھڑے ہیں ہرے بانس کے جھنڈ

    گڑا ہے گوتم کا سندیش

    کھلے ہیں جہاں بسنتی پھول

    کھدا ہے پتھر پر اپدیش

    اڑے جب دو فرقوں کی آن

    تلے ہوں دے دینے پر جان

    ہے اصلی جیت کی بس یہ ریت

    کہ دونوں جائیں برابر جیت

    نتیجہ خیز یہی انجام

    نہ سمجھو ورنہ جنگ تمام

    ہوئی جس یدھ میں اک کی ہار

    وہ ہوتا رہے گا بارم بار

    نہ دونوں جب تک مٹ جائیں

    نہ دونوں جائیں برابر ہار

    یہی ٹکراؤ کا ہے قانون

    یہی گوتم کا اتم گیان

    کہ جس کے آگے ایک جہان

    ادب سے سیس جھکاتا ہے

    تمہی تو وارث تھے اس کے

    تمہیں کیوں بسرا جاتا ہے

    سجے رہنما کے سر دستار

    پڑیں پانڈوں کے گلے میں ہار

    جلے ہیں جن کے چولھے روز

    بھرے ہیں جن کے سدا بھنڈار

    ارے تو مورکھ کیوں ہر بار

    جان کر دھوکا کھاتا ہے

    لہو میں آپ نہاتا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے