Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پیاس

MORE BYشائستہ حبیب

    جی میں ہے کہ جل تھل برسوں

    پر یہ آنسو کس کس نام سے روؤں گی

    اک آنسو پر نام ہے اس کا

    جس کے ہاتھ سوالی ہیں

    اک آنسو ہے اس کے نام

    جو سردی میں کہر زدہ ان سڑکوں پر بھوکوں مرتا ہے

    یہ لمبی کالی کاروں میں کون سی دنیا بیٹھتی ہے

    کیا نام ہے ان کا کون ہیں وہ

    کیا بیچتے ہیں

    اور سرخ گلابی ہونٹوں پر یہ گیت ہیں کیوں

    پر ٹاٹ کے پیچھے حیراں حیراں زرد سے چہرے

    آنکھوں میں سپنوں کے روزن

    سپنے میٹھی روٹی کے

    ہر رات کو چھپ کر آتے ہیں

    اور دن کو

    گھر گھر گھی سے لتھڑے چینی کے برتن کو دھونے کی خاطر

    کون بھلا اب پانی گرم کرے

    راکھ اجڑے سپنوں کی

    اور نمکین گرم پانی ان آنکھوں کا

    بیگم صاحبا کی گھر کی

    اور صاحب کی لاڈ بھری آنکھیں

    لوگو

    ان سے کب سیندور بھری مانگوں اور چھن چھن کرتی رنگ برنگی

    چوڑیوں کو پھر جی بھر کے دیکھا ہے کبھی

    یہ لو پانی برس رہا ہے

    پانی کھارا میٹھا اور کسیلا پانی

    دھواں بن کر گلے میں اٹک رہا ہے

    تھوڑا کھانس ہی لو

    یہ چاہت ہی پھندا بن کر آنسو کے رستے سے نکلے

    ہر آنسو کس کس نام کے

    اس کے اس کے

    اپنے تمہارے کل کے آج کے یا پھر آنے والی کل کے

    جو صاف سلیٹ کی مانند گم صم ہے

    اور میں سارے سمندر آنسو پی کر پیاسی ہی رہ جاتی ہوں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے