Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پیاس کی دیوی

فیصل عظیم

پیاس کی دیوی

فیصل عظیم

MORE BYفیصل عظیم

    اشاروں کی رانی

    سر اپنا ہلا کر

    اور آنکھوں کو مٹکا کے بوتل دکھا کر

    لبھاتی ہے سو طرح سے بار بار

    میں ہر بار کہتا ہوں میرے لیے تو نہیں یہ

    تو اک جھٹکے سے کارک اڑا کر ادا سے

    وہ بوتل سے اک دائرہ میری آنکھوں کے آگے بنا کر

    مجھے پھر دکھاتی ہے

    مگر میں اسے بے تأثر نگاہوں سے تکتا ہوں

    وہ مشروب شیشے میں بھرتی ہے

    اور آواز اس کی سنا کر

    مجھے دیکھتی ہے کن انکھیوں سے گویا

    اس آواز پر اس کے شیشے میں ڈھل جاؤں گا

    میں کہتا ہوں قلقل ہے اچھی پر ایسا بھی کیا

    تو وہ چوڑے اور گہرے ساغر میں تھوڑی گرا کر

    مرے منہ کے نزدیک لا کر ہلا کر سنگھاتی ہے مشروب

    جو ساغر کناروں کو چھوتا ہوا سا

    بھنور رقص کرتا ہوا جھومتا ہے

    بخارات اڑتے رجھاتے ہیں پھر بھی

    رجھاتے کہاں ہیں

    کبھی رنگ خوش رنگ مجھ کو دکھاتی ہے

    اور اپنے لبوں پر

    کبھی ذائقوں کے تصور میں ڈوبی زباں پھیرتی ہے

    مگر بت بنا میں یہ سب دیکھتا ہوں

    یہ مشروب میں پینا کیوں چاہوں گا

    میں کہتا ہوں کیوں تم کو لگتا ہے میں پی ہی لوں گا

    سنبھلتا ہوا دیکھ کر ہنس کے کہتی ہے چکھ کے تو دیکھو

    اسے چکھو یا تشنگی ہی کو چکھو

    مگر تشنگی ہی تو میں پی چکا ہوں

    تو پھر یہ بھلا کیوں میں کہتا ہوں اس سے

    تو وہ سادہ رنگین تلخ اور شیریں بھرے خالی سب

    پیالے شرابیں گلاس اور شربت

    کئی بوتلیں اور پانی وغیرہ سجا دیتی ہے

    میں کہتا ہوں سمجھو

    میں پھر اور پھر اور پھر اس سے کہتا ہوں سمجھو

    یہ سمجھو مجھے پیاس بالکل نہیں ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے