پیاس
وہ دور پیاسی زمیں کو دیکھو
کہ جس کے دامن کی وسعتوں میں
ضرورتیں لے رہی ہیں انگڑائیاں مسلسل
افق افق پر انڈیلتی ہیں سراب
کرتی ہیں ہر جہت کو غبار
پہنائیاں مسلسل
وہ دور پیاسی زمیں کو دیکھو
جھلستی آنکھوں سے دیکھتی ہے
فلک کی جانب
دہکتے ہونٹوں سے چاہتی ہے
سلگتے لہجے سے کہہ رہی ہے
کوئی تو ہو
جو مری شکستہ انا کے لاشے پہ چار آنسو بہاتا جائے
یہ پیاس میری
مٹاتا جائے
ہوا کے جھونکے ابھی ابھی یہ پیام لائے
کہ دور پیاسی زمیں کے سینے پہ
داغ بن کر برس چکی ہیں
دو چار بوندیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.