پیاس
زمانے میں ہمیشہ تشنگی ہی کام آتی ہے
اسی سے آبروئے مے کدہ کی آب ہے قائم
اسی کے دم سے سرشاری و مے خواری رہے دائم
اسی سے رند کی رندی بھی رنگیں جام پاتی ہے
عبادت رنگ میں آئے سدا تشنہ لبی ہی سے
اسی کے دم سے حسن معرفت بھی ہوتا ہے حاصل
اسی سے فیض پاتے ہیں زمانے کے سبھی واصل
اسی سے فیض پاتے ہیں زمانے کے سبھی واصل
ملیں مشہود اور شاہد ہمیشہ تشنگی ہی سے
اسی کی کیفیت سے دل پہ آتا ہے نیا جوبن
اسی کے دم سے رنگیں تتلیاں پھولوں پہ مرتی ہیں
اسی پر حسن والوں کی ادائیں رقص کرتی ہیں
اسی سے عشق والوں کے کٹے ہیں سب کڑے بندھن
بجھا دی پیاس ہی تو نے تو کیسا ہے مرا ساقی
نہ مرنے کی تمنا ہے نہ جینے کی ہوس باقی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.