Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

قائد اعظم

امجد اسلام امجد

قائد اعظم

امجد اسلام امجد

MORE BYامجد اسلام امجد

    آدم کی تاریخ کے سینے میں ڈوبے ہیں

    کتنے سورج کتنے چاند

    کیسے کیسے رنگ تھے مٹی سے پھوٹے

    موج ہوا کے بنتے اور بگڑتے رستوں میں ٹھہرے

    اور خاک ہوئے

    نیلے اور اتھاہ سمندر کے ہونٹوں کی پیاس بنے

    آنے والے دن کی آنکھوں میں لہراتی آس بنے

    کیسے کیسے رنگ تھے جو مٹی سے چمکے

    اور چمک کر پڑ گئے ماند

    کچھ سورج ایسے پھر بھی

    اپنی اپنی شام میں جو اس دشت افق کا رزق ہوئے ہیں

    لیکن اب تک روشن ہیں گہنائے نہیں

    پھول ہیں جن کو چھونے والی سبز ہوائیں خاک ہوئیں

    لیکن اب تک تازہ ہیں کمہلائے نہیں

    ایسا ہی اک سورج تھا وہ آدم زادہ

    ٹوٹی اینٹوں کے ملبے سے جادہ جادہ

    ٹکڑا ٹکڑا یکجا کر کے

    ایک عمارت کی بنیادیں ڈال رہا تھا

    سات سمندر جیسے دل میں

    ان کے غم کو پال رہا تھا

    جن کے کالے تنگ گھروں میں کوئی سورج چاند نہیں تھا

    پھولوں کی مہکار نہیں تھی بادل کا امکان نہیں تھا

    صبح کا نام نشان نہیں تھا

    نیند بھری آنکھوں کے لان میں

    وہ خود سورج بن کر ابھرا

    ڈھلتی شب میں پورے چاند کی صورت نکلا

    صبح کے پہلے دروازے پر دستک بن کر گونج اٹھا

    آج میں جس منزل پر کھڑا ہوں

    اس پر پیچھے مڑ کر دیکھوں

    تو اک روشن موڑ پہ اب بھی

    وہ ہاتھوں میں

    آنے والے دن کی جلتی شمع تھامے

    میری جانب دیکھ رہا ہے

    جانے کیا وہ سوچ رہا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے