Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

قاتل

MORE BYمحسن آفتاب کیلاپوری

    ڈایری روز بلاتی ہے مجھے لکھنے کو

    ایک مدت سے کوئی شعر نہیں لکھا ہے

    مرے سینے میں بھی اک درد اٹھا جاتا ہے

    تیری یادیں بھی بہت ذہن میں چلاتی ہیں

    پین کاغذ میں لوں

    اور کوئی نیا شعر لکھوں

    بیٹھ جاتا ہوں سو میں ڈایری اپنی لے کر

    مصرعے لکھتا ہوں

    مٹاتا ہوں

    میں پھر لکھتا ہوں

    پھینک دیتا ہوں پھر ان مصرعوں کے کاغذ کو میں گولا کر کے

    پھر مرے کمرے سے

    آہوں کی صدا آتی ہے

    دیکھتا ہوں

    تو وہی سارے ادھورے مصرعے

    ڈسٹ بن میں پڑے دم توڑ رہے ہوتے ہیں

    میں پس و پیش میں پڑ جاتا ہوں

    اس لمحہ تب

    اور سمجھ میں نہیں آتا ہے مجھے اتنا بھی

    میں کے شاعر ہوں کوئی

    یا کے کوئی قاتل ہوں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے