Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

قدم ملا کے چلو

رام لال ورما ہندی

قدم ملا کے چلو

رام لال ورما ہندی

MORE BYرام لال ورما ہندی

    قدم ملا کے چلو ہاں قدم ملا کے چلو

    وطن کی راہ میں اہل وطن نبھا کے چلو

    لگن تھی جس کی وہ آخر سوراج لے ہی لیا

    غلامیوں سے چھٹے تخت و تاج لے ہی لیا

    خود اپنے ہاتھ میں سب راج کاج لے ہی لیا

    نئے وکاس کا بیڑا بھی اب اٹھا کے چلو

    قدم ملا کے چلو ہاں قدم ملا کے چلو

    وطن کی راہ میں اہل وطن نبھا کے چلو

    وطن کی اپنی زمیں آسماں کے ہم سر ہے

    کہ تاج کوہ ہمالہ کا اس کے سر پر ہے

    اسی وطن کا پرستار خود جواہر ہے

    اسی کی جے کے ذرا گیت گنگناتے چلو

    قدم ملا کے چلو ہاں قدم ملا کے چلو

    وطن کی راہ میں اہل وطن نبھا کے چلو

    وہ دیکھو حق کی سمادھی سے لو نکلتی ہے

    کہ جس سے پریم کی جیوتی دلوں میں جلتی ہے

    اسی کے نور سے انسانیت بھی ڈھلتی ہے

    کرن سے اس کی اندھیروں کو جگمگا کے چلو

    قدم ملا کے چلو ہاں قدم ملا کے چلو

    وطن کی راہ میں اہل وطن نبھا کے چلو

    ہزار مشکلیں اک جست میں عبور کرو

    ہر ایک روڑے کو ٹھوکر سے چور چور کرو

    جو ڈالے رخنہ اسے راستے سے دور کرو

    دلیر ہو تو مصیبت میں مسکرا کے چلو

    قدم ملا کے چلو ہاں قدم ملا کے چلو

    وطن کی راہ میں اہل وطن نبھا کے چلو

    جو ذات پات کے بندھن بنائے بیٹھے ہیں

    الگ الگ جو گھروندے بسائے بیٹھے ہیں

    جو ایکتا کی حقیقت بھلائے بیٹھے ہیں

    وہ سو رہے ہیں ابھی تک انہیں جگا کے چلو

    قدم ملا کے چلو ہاں قدم ملا کے چلو

    وطن کی راہ میں اہل وطن نبھا کے چلو

    رحیم و رام پہ تکرار یہ شرارت ہے

    خدا کے نام پہ تکرار یہ شرارت ہے

    دعا سلام پہ تکرار یہ شرارت ہے

    تمہیں قسم ہے وطن کی یہ شر مٹا کے چلو

    قدم ملا کے چلو ہاں قدم ملا کے چلو

    وطن کی راہ میں اہل وطن نبھا کے چلو

    نئے وکاس سے ہم دیش کو بنائیں گے

    جہاں ہے ریت وہاں کھیت لہلہائیں گے

    چمن چمن میں نئے پھول پھل کھلائیں گے

    نئی امنگ سے دل اور نظر سجا کے چلو

    قدم ملا کے چلو ہاں قدم ملا کے چلو

    وطن کی راہ میں اہل وطن نبھا کے چلو

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے