قحط سالی میں عید
کہتے ہیں عید ہے آج اپنی بھی عید ہوتی
بہبود ملک کی گر ہم کو امید ہوتی
ہالے میں چاند گر کل ہم کو دکھائی دیتا
قفل خزانہ اپنا اپنی کلید ہوتی
اف بے زری کا عالم اللہ رے قحط سالی
کیا خاک عید ہوتی کیا خاک عید ہوتی
کٹتے اگر نہ ہندی تلوار مفلسی سے
یہ عید ہمدموں پھر بے شک سعید ہوتی
کرتے اگر توجہ ملکی معاملوں پر
جو کوئی بات ہوتی اپنے مفید ہوتی
حکام چاہیں جو کچھ دل میں خیال کر لیں
تھی بات تب کہ باہم گفت و شنید ہوتی
لوگوں نے کر دیا ہے کیوں چاند کو مقدم
گر ہم فلکؔ نہ ہوتے کس طرح عید ہوتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.