قہقہہ
قہقہہ کس نے ایجاد کیا
تحقیق جاری ہے
مسکراتے موسم میں
بادلوں کے گولے اٹھکھیلیاں کرتے ہوئے
سورج کے سامنے آئیں
تو لگتا ہے
آسماں رقص میں ہے
سنگلاخ پہاڑوں کے دامنی چشموں کے
سر سن لئے ہوں گے
یا پھر کسی شاہزادی نے
مدت بعد کھلے میں انگڑائی لی ہوگی
آسمان پہ رنگ
یوں ہی نہیں بکھرے
خیال کہاں چلا گیا
قہقہے پہ تحقیق جاری تھی
یہ بے ساختہ خوشی کا ساز ہے
کسی بھٹکتے ہوئے مسافر کو من چاہی منزل مل جائے تو قہقہہ
یا پھر لا حاصل کو حاصل کرنے پہ قہقہہ
مظلوم کو انصاف ملا تو قہقہہ
خوشی کے سات رنگوں پہ حاوی ہے کیا آٹھواں قہقہہ
نہیں نہیں ہرگز نہیں
خوشی کے ساز و سر ہی الگ ہیں
قہقہہ تو درد کی ایجاد ہے
درد نے جب ساری سیڑھیاں عبور کر لیں
اذیت سے ہوتا ہوا وحشت میں داخل ہوا
یوں بنا قہقہہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.