یوں ہی کبھی کبھی
سنگلاخ چٹانوں سے گزرتے ہوئے
اک لہراتا ہوا دریا سوچ میں اتر آئے تو
مجھے کمزور نہ سمجھنا
زندگی اب تو تقریباً عادی ہو چکی ہے
دیواروں سے بات کرنے کی
ان کے بیچ اگر کبھی کوئی چہرہ دکھائی پڑ جائے
تو مجھے وہمی نہ سمجھنا
چھوٹی چھوٹی رفاقتیں سنبھال رکھنے والے
جب رشتوں کے نام پر پیلے پڑ جائیں
تو انہیں معاف کر دینا چاہئے
تنہا رہنے کی اچھی عادت بنانے میں
ڈھیر ساری بری عادتوں کو تیاگنا پڑتا ہے
میٹھے شبدوں کو تہہ میں اتر کر
زہر کی بوندیں تلاش کرنی پڑتی ہیں
سارے چہروں کو الٹ پلٹ کر پڑھنا پڑتا ہے
سچائی سے بھاگتے ہوئے
الٹے قدموں اسے چھو کر
آگ سے گزرنے کا آنند لینا پڑتا ہے
اتنی محنت کے بعد
اگر کوئی بھرپور جی رہا ہو
تو اس کی سانسیں گننے کے بجائے
اس کی عمر ناپ لینا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.