Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

قید با مشقت

شہناز نبی

قید با مشقت

شہناز نبی

MORE BYشہناز نبی

    یوں ہی کبھی کبھی

    سنگلاخ چٹانوں سے گزرتے ہوئے

    اک لہراتا ہوا دریا سوچ میں اتر آئے تو

    مجھے کمزور نہ سمجھنا

    زندگی اب تو تقریباً عادی ہو چکی ہے

    دیواروں سے بات کرنے کی

    ان کے بیچ اگر کبھی کوئی چہرہ دکھائی پڑ جائے

    تو مجھے وہمی نہ سمجھنا

    چھوٹی چھوٹی رفاقتیں سنبھال رکھنے والے

    جب رشتوں کے نام پر پیلے پڑ جائیں

    تو انہیں معاف کر دینا چاہئے

    تنہا رہنے کی اچھی عادت بنانے میں

    ڈھیر ساری بری عادتوں کو تیاگنا پڑتا ہے

    میٹھے شبدوں کو تہہ میں اتر کر

    زہر کی بوندیں تلاش کرنی پڑتی ہیں

    سارے چہروں کو الٹ پلٹ کر پڑھنا پڑتا ہے

    سچائی سے بھاگتے ہوئے

    الٹے قدموں اسے چھو کر

    آگ سے گزرنے کا آنند لینا پڑتا ہے

    اتنی محنت کے بعد

    اگر کوئی بھرپور جی رہا ہو

    تو اس کی سانسیں گننے کے بجائے

    اس کی عمر ناپ لینا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے