آخر شب کی اداسی نم فضاؤں کا سکوت
زخم سے مہتاب کے رستا ہے کرنوں کا لہو
دل کی وادی پر ہے بے موسم گھٹاؤں کا سکوت
کاش کوئی غم گسار آئے مداراتیں کرے
موم بتی کی پگھلتی روشنی کے کرب میں
دکھ بھرے نغمے سنائے دکھ بھری باتیں کرے
کوئی افسانہ کسی ٹوٹی ہوئی مضراب کا
فصل گل میں رائیگاں عرض ہنر جانے کی بات
سیپ کے پہلو سے موتی کے جدا ہونے کا ذکر
موج کی، ساحل سے ٹکرا کر بکھر جانے کی بات
دیدۂ پر خوں سے کاسہ تک کی منزل کا بیاں
زندگانی میں ہزاروں بار مر جانے کی بات
عدل گاہ خیر میں پا سنگ شر کا تذکرہ
آئینہ خانے میں خال و خط سے ڈر جانے کی بات
کاش کوئی غم گسار آئے مداراتیں کرے
موم بتی کی پگھلتی روشنی کے کرب میں
دکھ بھرے نغمے سنائے دکھ بھری باتیں کرے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.