قید تنہائی
دور آفاق پہ لہرائی کوئی نور کی لہر
خواب ہی خواب میں بیدار ہوا درد کا شہر
خواب ہی خواب میں بیتاب نظر ہونے لگی
عدم آباد جدائی میں سحر ہونے لگی
کاسۂ دل میں بھری اپنی صبوحی میں نے
گھول کر تلخئ دیر میں امروز کا زہر
دور آفاق پہ لہرائی کوئی نور کی لہر
آنکھ سے دور کسی صبح کی تمہید لیے
کوئی نغمہ، کوئی خوشبو، کوئی کافر صورت
بے خبر گزری، پریشانیٔ امید لیے
گھول کر تلخئ دیروز میں امروز کا زہر
حسرت روز ملاقات رقم کی میں نے
دیس پردیس کے یاران قدح خوار کے نام
حسن آفاق، جمال لب و رخسار کے نام
- کتاب : Nuskha Hai Wafa (Pg. 341)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.