دیکھ اے مرے ہم زاد
دیکھ اپنے بھیتر میں
تیرے ایک زنداں میں
کتنے ہی یہ قیدی ہیں
بے شمار لفظوں کے
ذات میں جو گونگے تھے
آہ بھری کچھ باتوں کے
ظلم کی تپتی چھایا میں
لبوں پہ آتے نالوں کے
جو کرچی کرچی ٹوٹ گئے
وہ شیشے سب ارمانوں کے
وہ جسم پہ تیرے بوجھ نہیں
یہ چھالے تیری روح پہ ہیں
میں ڈرتا ہوں
میں ڈرتا ہوں
جو چھالے یک دم پھوٹ گئے
آزاد ہوئے جو ہونٹوں سے
دریا کا رخ یہ موڑ نہ دیں
اور ایک نئی تحریر سے یہ
عنوان کہانی بدل نہ دیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.