وہ میرے غصے کا ایک لمحہ
جو ٹل نہ پایا
تھا دل کے معبد میں اک خداوند
اسی کو سولی پہ مار ڈالا
کرن امیدوں کی راکھ کر دی
مسرتوں کی تمام کلیاں
خود اپنے پیروں سے روند ڈالیں
مگر یہ قطرے
لہو کے قطرے
درون سینہ ٹپک رہے ہیں
گواہ ہوں گی یہ زرد آنکھیں
کہ میرے دل میں عجب جہنم بھڑک رہا ہے
جو ہو رہا ہے ہوا کرے وہ
میں اک قیدی بنا رہوں گا
خود اپنا قیدی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.