Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

قلم

MORE BYماسٹر باسط بسوانی

    اے قلم کیا کہوں میں سحر بیانی تیری

    حال دل اپنا سناتا ہوں زبانی تیری

    تو کھلاتا ہے نئے گل جو رواں ہوتا ہے

    رنگ یہ شاخ گل تر میں کہاں ہوتا ہے

    تیری آواز ہے کانوں کو صریر دل کش

    سو ترانوں سے ہے بہتر یہ نفیر دل کش

    اک جہاں پر ہے تسلط ترا قبضہ تیرا

    ہر زمانے میں چلا کرتا ہے سکہ تیرا

    ذوق ہے جن کو سمجھتے ہیں وہ توقیر تیری

    چٹکیاں دل میں لیا کرتی ہے تحریر تیری

    بڑھ کے اعجاز سے ہے سحر نگاری تیری

    نقش دل کش میں ترے شکل ہے پیاری تیری

    کبھی دو لفظوں میں روتوں کو ہنسا دیتا ہے

    ہنسنے والوں کو کبھی تو ہی رلا دیتا ہے

    ہم نے بچتے نہ سنا ایک بھی مارا تیرا

    جو ہے تلوار وہ ہے مانتی لوہا تیرا

    تیری رفتار سے دل وقف الم ہوتے ہیں

    تیری جنبش سے سر اکثر کے قلم ہوتے ہیں

    بھیجتا ہے کبھی پیغام محبت تو ہی

    دل مغموم کو ہے باعث حجت تو ہی

    دشمن جان حزیں عیسیٰ دوراں تو ہے

    سم قاتل ہے کبھی چشمۂ حیواں تو ہے

    کوئی کس طرح کہے آج سے کل سے تو ہے

    سب کو تسلیم یہ ہے روز ازل سے تو ہے

    ختم تا حشر نہیں ہوگا کبھی کام تیرا

    صفحۂ دہر سے مٹنے کا نہیں نام تیرا

    جتنی دنیا میں کتابیں ہیں رقم کیں تو نے

    جلوہ افروز نظر پیارے قلم کیں تو نے

    تیری جنبش کا نتیجہ ہیں یہ دفتر لاکھوں

    نقش خوش رنگ کے ممنون ہیں پتھر لاکھوں

    تیرا لکھا ہوا میرا خط تقدیر بھی ہے

    کیا کہوں لوح جبیں پر تری تحریر بھی ہے

    دو جہاں میں ہے لقب خامۂ قدرت تیرا

    اللہ اللہ یہ ہے پایۂ رفعت تیرا

    تیری ممنون مری سینکڑوں تحریریں ہیں

    تیری کھینچی ہوئی خوش رنگ وہ تصویریں ہیں

    اے قلم رشتۂ الفت ترا ٹوٹے نہ کبھی

    ہاتھ سے باسطؔ رنجور کے چھوٹے نہ کبھی

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے