قرض
میرا باپ ننگا تھا
میں نے اپنے کپڑے اتار کر اسے دے دئے
زمین بھی ننگی تھی
میں نے اسے
اپنے مکان سے داغ دیا
شرم بھی ننگی تھی میں نے اسے آنکھیں دیں
پیاس کو لمس دئے
اور ہونٹوں کی کیاری میں
جانے والے کو بو دیا
موسم چاند لیے پھر رہا تھا
میں نے موسم کو داغ دے کر چاند کو آزاد کیا
چتا کے دھویں سے میں نے انسان بنایا
اور اس کے سامنے اپنا من رکھا
اس کا لفظ جو اس نے اپنی پیدائش پہ چنا
اور بولا
میں تیری کوکھ میں ایک حیرت دیکھتا ہوں
میرے بدن سے آگ دور ہوئی
تو میں نے اپنے گناہ تاپ لیے
میں ماں بننے کے بعد بھی کنواری ہوئی
اور میری ماں بھی کنواری ہوئی
اب تم کنواری ماں کی حیرت ہو
میں چتا پہ سارے موسم جلا ڈالوں گی
میں نے تجھ میں روح پھونکی
میں تیرے موسموں میں چٹکیاں بجانے والی ہوں
مٹی کیا سوچے گی
مٹی چھاؤں سوچے گی اور ہم مٹی کو سوچیں گے
تیرا انکار مجھے زندگی دیتا ہے
ہم پیڑوں کے عذاب سہیں
یا دکھوں کے پھٹے کپڑے پہنیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.