Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

قتل آفتاب

علی سردار جعفری

قتل آفتاب

علی سردار جعفری

MORE BYعلی سردار جعفری

    شفق کے رنگ میں ہے قتل آفتاب کا رنگ

    افق کے دل میں ہے خنجر لہو لہان ہے شام

    سفید شیشۂ نور اور سیاہ بارش سنگ

    زمیں سے تا بہ فلک ہے بلند رات کا نام

    یقیں کا ذکر ہی کیا ہے کہ اب گماں بھی نہیں

    مقام درد نہیں منزل فغاں بھی نہیں

    وہ بے حسی ہے کہ جو قابل بیاں بھی نہیں

    کوئی ترنگ ہی باقی رہی نہ کوئی امنگ

    جبین شوق نہیں سنگ آستاں بھی نہیں

    رقیب جیت گئے ختم ہو چکی ہے جنگ

    دلوں میں شعلۂ غم بجھ گیا ہے کیا کیجے

    کوئی حسین نہیں کس سے اب وفا کیجے

    سوائے اس کے کہ قاتل ہی کو دعا دیجے

    مگر یہ جنگ نہیں وہ جو ختم ہو جائے

    اک انتہا ہے فقط حسن ابتدا کے لیے

    بچھے ہیں خار کہ گزریں گے قافلے گل کے

    خموشی مہر بہ لب ہے کسی صدا کے لیے

    اداسیاں ہیں یہ سب نغمہ و نوا کے لیے

    وہ پہنا شمع نے پھر خون آفتاب کا تاج

    ستارے لے کے اٹھے نور آفتاب کے جام

    پلک پلک پہ فروزاں ہیں آنسوؤں کے چراغ

    لویں لچکتی ہیں یا بجلیاں چمکتی ہیں

    تمام پیرہن شب میں بھر گئے ہیں شرار

    ہزار لب سے زمیں کہہ رہی ہے قصۂ درد

    ہزار گوش جنوں سن رہے ہیں افسانہ

    چٹک رہی ہیں کہیں تیرگی کی دیواریں

    لچک رہی ہیں کہیں شاخ گل کی تلواریں

    سنک رہی ہے کہیں دشت سرکشی میں ہوا

    چہک رہی ہے کہیں بلبل بہار نوا

    مہک رہا ہے وفا کے چمن میں دل کا گلاب

    چھلک رہی ہے لب و عارض و نظر کی شراب

    جوان خوابوں کے جنگل سے آ رہی ہے نسیم

    نفس میں نکہت پیغام انقلاب لیے

    خبر ہے قافلۂ رنگ و نور نکلے گا

    سحر کے دوش پہ اک تازہ آفتاب لیے

    مأخذ :
    • کتاب : Ek Khvab aur (Pg. 187)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے