قتل چراغاں
دلچسپ معلومات
PESHAWAR ke saanehe par ek nazm
آج پھر قتل چراغاں کا یہ منظر دیکھو
آج پھر خاک سی اڑتی ہے چمن زاروں میں
پھوٹا پھر خون کا سوتا کہیں کوہساروں میں
آج پھر مقتل انساں پہ بڑی رونق ہے
آج پھر صورت شیطاں پہ بڑی رونق ہے
کچھ دھماکوں نے جو تصویر بدل ڈالی ہے
خاک بھی خاک نہیں ہے یہاں اب لالے ہے
بن کے کون آیا ہے اب نوع بشر کا دشمن
جس کہ نفرت کا نشانہ بنے ہیں غنچہ دہن
گودیاں اجڑی ہیں جن ماؤں کی پوچھو ان سے
چونک اٹھتی ہیں وہ رہ رہ کے ہر اک دستک پہ
کونے کونے سے جو بچوں کہ صدا آتی ہے
پاگلوں کہ طرح ماں ڈھونڈتی رہ جاتی ہے
درس و تدریس کے مینار گرانے والو
ننھے معصوموں پہ ہتھیار اٹھانے والو
دے سکو گے ہمیں کیا چند سوالوں کے جواب
تم نے جو ظلم کئے کیا ہے بدل اس کا سوال
تم نے اک نعرۂ تکبیر لگایا جس دم
خوف اللہ ذرا بھی نہ ہوا دل پہ رقم
ذہن میں تیرے نہ آیا کہ ہیں بندہ اس کے
جس کے نزدیک عبادت ہے محبت سب سے
تو نے ماؤں کے جگر گوشوں کو مارا جس دم
ہاتھ کانپے نہ ترے دل نہ ہوئے کیوں پر نم
اپنے مذہب کہ عبادت کا بھرم ہے تجھ کو
درجہ پائے گا شہادت کا بھرم ہے تجھ کو
اک دفعہ پڑھ لے اگر واقعۂ کرب و بلا
جان جائے گا کہ دراصل یہ اسلام ہے کیا
تو نے قرآں جو صحیح طور سے سمجھا ہوتا
آج تجھ میں بھی محبت کا سلیقہ ہوتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.