قطرۂ شبنم
آہ اے شبنم کے قطرے تیری حالت دیکھ کر
پانی ہو ہو کر بہے جاتے ہیں میرے دل جگر
عمر کم کو ساتھ اے نادان کیوں لایا ہے تو
ایک شب کے واسطے دنیا میں کیا آیا ہے تو
ہائے مل جائیں گے سب ارمان تیرے خاک میں
صبح اب نزدیک ہے سورج ہے تیری تاک میں
بے ثباتی اور پھر ایسی ہزار افسوس ہے
زندگیٔ مختصر پر لاکھ بار افسوس ہے
دیکھ کر تجھ کو نکل آئے یہ آنسو کس لیے
چل گیا دل پر ہمارے تیرا جادو کس لیے
آب داری میں ہے بڑھ چڑھ کر در غلطاں سے تو
کیا مشابہ ہے کسی کے گوہر دنداں سے تو
یا پسینہ ہے کسی معشوق کے رخسار کا
یا کوئی قطرہ ہے دود آہ آتش بار کا
تجھ میں یہ دل بستگی آئی کہاں سے کیا ہے تو
باغ میں جا کر جو دیکھو حسن کا دریا ہے تو
گود میں لیتے ہیں تجھ کو جان تو پھولوں کی ہے
تیرے دم سے تیرے باعث آبرو پھولوں کی ہے
زرد پتا ہو گیا تھا روئے پر انوار گل
شرم رکھ لی تو نے بن کر غازۂ رخسار گل
لیلئ شب باغ میں آتی ہے دن کو ٹال کر
موتیوں کا تیرے ہار اپنے گلے میں ڈال کر
پھول پتے سبزۂ خوابیدہ کی تو جان ہے
آب داری تجھ پہ صدقے تازگی قربان ہے
پلتی ہے ہر اک کلی تیری بغل میں رات بھر
رہتی بستی ہے ترے موتی محل میں رات بھر
الغرض بالیدگی پودوں کی تیرا کام ہے
چشمۂ آب خضر تیری تری کا نام ہے
ساری رونق گلشن عالم کی تیرے دم سے ہے
تازگئ سبزہ و گل قطرۂ شبنم سے ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.