قطرہ قطرہ احساس
پھیل کر پھر شب تاریک ہوئی بحر سیاہ
قطرہ قطرہ لب تنہائی سے ٹپکے احساس
اور پلکوں کی صلیبوں پہ وہ گزرے ہوئے دن
جیسے کھنڈروں کی فصیلوں پہ ٹنگا ہو اتہاس
دفن ہے راکھ کے انبار تلے عزم کی لاش
جستجو اس کی کرے آج کسے فرصت ہے
روشنی مانگ نہ سورج سے نہ ستاروں سے
تیرہ و تار مکانوں میں بڑی راحت ہے
اب تو الفاظ کے چہروں کی خراشیں پڑھ کر
وقت کو ٹال دیا جائے گداگر کی طرح
ورنہ وہ لمس جو شبنم سے سبک تر تھا کبھی
آج پھر سینے پہ گر جائے گا پتھر کی طرح
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.